Stock Market Complete Information | How to Invest in Stock Exchange | سٹاک مارکیٹ|Part 3





سٹاک مارکیٹ قسط نمبر 3
سٹاک مارکیٹ کے بارے میں پیش خدمت ہے اگلی قسط- ابھی تک میں نے آپکو یہ بتادیا کہ ہے سٹاک کے لیئے آپ نے CDC اکاؤنٹ کیسے کھلوانا ہے- اس کو سوفٹ ویئر کے ذریعے استعمال کرنا بالکل فیس بک چلانے جیسا ہی ہے لہذا اس پر کسی قسم کی ٹینشن لینے کی ضرورت نہیں-اور ساتھ میں آپکو ایک کتابچہ بھی فراہم کیا جائے گا جو کہ اردو اور انگلش دونوں زبانوں میں ہوگا لہذا آپ کو اس قسط میں سٹاک،شیئرز، انڈیکس اور مارکیٹ کے پوزیٹیو اور نیگیٹو وغیرہ کے بارے میں انفارمیشن دینے کی کوشش کرتا ہوں-
سٹاک مارکیٹ کیا ہوتی ہے یہ سوال مجھ سے ایک کمنٹ میں پوچھا گیا تو اس کے بارے میں عرض ہے کہ سٹاک مارکیٹ ایک ایسا پلیٹ فارم ہے جہاں انسان مختلف کمپنیز کے شیئرز کی خرید و فروخت کرتا ہے-پاکستان سٹاک ایکسچینج میں اس وقت تقریبا 250 کے قریب کمپنیاں اس وقت ایکٹیولی ٹریڈ کررہی ہیں- جبکہ رجسٹرڈ کمپنیوں کی تعداد 350 کے قریب ہے- یعنی 350 میں سے صرف 250 کمپنیاں ہی ایکٹیو ہیں- اور ان کمپنیوں میں سے کوئی کمپنی فراڈ نہیں اور یہ سب سیکورٹی ایکسچینج کمیشن میں رجسٹرڈ ہوتی ہیں- لہذا فراڈ کا کوئی سوال ہی پیدا نہیں ہوتا- اب یہاں سوال پیدا ہوتا ہے کہ شیئرز کیا ہوتے ہیں تو میں بتاتا ہوں کہ شیئرز کس کو کہتے ہیں- اگر ایک کمپنی کی ٹوٹل ورتھ کو 100 برابر حصوں میں تقیسم کیا جائے تو ایک حصہ شیئر کہلاتا ہے- یہاں میں نے 100 حصے ایک مثال دی ہے اس کا مطلب یہ نہیں کہ کمپنی کے 100 ہی حصے ہوتے ہیں- ایک کمپنی کے کروڑوں لاکھوں شیئرز ہوتے ہیں -جب آپ کسی کمپنی کے شیئرز خریدتے ہیں تو آپ اس کمپنی کے اتنے شیئرز کے آرڈنری مالک بن جاتے ہیں-لیکن اس سے آپکو کمپنی کا کوئی حصہ یا منیجر یا بورڈ آف گورنر میں نہیں چلے جاتے- یعنی اگر ایک کمپنی کے ٹوٹل 1000 شیئرز ہیں اور آپ 100 شیئرز خرید لیتے ہیں تو آپ اس کمپنی کے 10 فیصد آرڈنری مالک بن گئے ہیں- ایک کمپنی کے ٹوٹل شیئرز اور ایک شیئرز کی قیمت سے ہم اس کمپنی کی ٹوٹل ورتھ نکال سکتے ہیں- مثال کے طور پر ایک کمپنی میڈیا ٹائمز لمیٹڈ کے نام سے سٹاک میں رجسٹرڈ ہے اس کے ایک شیئر کی قیمت اس وقت 1 روپے ہے اور اس کے ٹوٹل شیئرز کی تعداد 1 کروڑ ہے تو اس کا مطلب ہوا کہ اس کمپنی کی ٹوٹل ورتھ 1 کروڑ روپے ہے- امید کرتا ہوں کہ یہاں تک آپ کو سٹاک مارکیٹ اور شیئرز کے بارے میں تھوڑا سا کانسیپٹ کلیئر ہوا ہوگا-
اس کے بعد آپ کو پاکستان سٹاک مارکیٹ میں رجسٹرڈ کمپنیوں کے شیئرز کی اقسام کے بارے میں تھوڑا سا بتاتا چلوں- سٹاک مارکیٹ میں رجسٹرڈ کمپنیوں کے شیئرز کی 2 اقسام ہیں ایک وہ کمپنیاں جو کہ اپنے شیئرز خریدنے والے انویسٹرز کو پر شیئر "ڈیوی ڈینڈ" دیتی ہے-اور دوسری قسم ان کمپنیوں کی ہوتی ہے جو کہ اپنے شیئرز خریدنے والے انویسٹرز کو "ڈیوی ڈینڈ" نہیں دیتی- اب پھر آپ کے ذہن میں آئے گا کہ یہ "ڈیوی ڈینڈ" کیا بلا ہے- تو گھبرانے کی ضرورت نہیں اس کے بارے میں بھی آپکو مکمل طور پر بتاتا ہوں-
جیسے ایک بندہ کسی کمپنی میں کام کرتا ہے تو اس کو کام کرنے کی تنخواہ ملتی ہے-لیکن ایک سال کے بعد کمپنی منافع میں جاتی ہے تو کمپنی یہ فیصلہ کرتی ہے وہ اس سال اپنے سارے ملازمین کو ایک بونس دے گی- سٹاک مارکیٹ کی زبان میں شیئرز پربونس کو "ڈیوی ڈینڈ" کہتے ہیں-مثال کے طور پر "FFC" کمپنی کے ٹوٹل شیئرز 10 لاکھ ہیں اور ایک شیئر کی قیمت 100 روپے ہےٓسارے کے سارے شیئرز بک گئے تو اس مطلب ہوا کہ انویسٹرز نے اس کمپنی میں 10 کروڑ روپے انویسٹ کردیا- کمپنی نے ایک سال کے بعد 1 کروڑ روپے کا منافع کمایا- کمپنی نے اپنے خرچے وغیرہ نکالے تو اس کے پاس 50 لاکھ بچے- اب اس 50 لاکھ روپے کو اس نے بونس کے طور پر اپنے انویسٹرز میں تقسیم کرنا ہے- تو اس 50 لاکھ کو ٹوٹل نمبر آف شیئرز پر تقسیم کرکے ایک شیئر کے حصے کا بونس نکالے گی- اور وہ اپنے انویسٹرز میں تقسیم کردے گی- اس کیس میں اگر 50لاکھ کو ٹوٹل شیئرز 10 لاکھ پر تقسیم کریں تو ایک شیئر کے حصے میں 5 روپے آتے ہیں- اس کو ڈیوی ڈینڈ کہتے ہیں-سٹاک مارکیٹ میں رجسٹرڈ کچھ کمپنیاں اپنے انویسٹرز کو ڈیوی ڈینڈ مہیا کرتی ہیں جیسے FFC, Treet, Berger وغیرہ وغیرہ- اور ان کمپنیز کے شیئرز کی قیمت جب بڑھے آپ انکو بیچ دیں اور منافع کمایئں یا پھر شیئرز اپنے پاس رکھ کر اس پر "ڈیوی ڈینڈ" لیتے رہیں وہ آپکی مرضی ہے-
دوسری قسم ان کمپنیوں کی ہے جو کہ "ڈیوی ڈینڈ" نہیں دیتی- ان کمپنیوں کے شیئرز ہم نے تب خریدنے ہوتے ہیں جب اس شیئرز کی قیمت اپنی "لو" پرائس پر ہوتی ہے اور بیچتے تب ہیں جب اس کی قیمت اپنے ہائی لیول پر جاتی ہے -اور یوں منافع حاصل ہوتا ہے- یہ سمپل بازار میں دکانداری جیسی چیز ہے کہ آپ نے منڈی سے 100 روپے کی چیز خریدی اور مارکیٹ میں 200 روپے کی بیچ دی- اور 100 روپے منافع کمایا- مثال کے طور پر "نمر ریزین" ایک کمپنی ہے میں نے اس کے شیئرزکی قمیت جب 1 اعشاریہ 5 روپے تھی تب خریدے-اور 5 مہینے بعد جب اس کی قیمت 7 روپے ہوگئی تو میں نے بیچ دیئے- یوں میں نے ایک شیئر پر ساڑھے 5 روپے کا منافع ہوا- سوال پیدا ہوتا ہے کہ یہ ہمیں کب پتہ چلے گا کہ شیئر کی قیمت اب "لو" ہے خرید لینا چاہیئے اور "ہائی" ہے اب بیچ دینا چاہیئے اس کے متعلق اگلی قسط میں ڈیٹیل سے بتاؤں گا-
اس کے بعد آجاتی ہے انڈیکس کی باری- آپ سنتے ہیں کہ آج انڈکس منفی ہوگیا آج انڈکس پوزیٹیو ہوگیا- تو سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ مویا انڈیکس کہتے کسے ہیں-انڈکس بنیادی طور پر شیئرز کی خرید اور فروخت کے درمیان فرق کو کہا جاتا ہے- یعنی اس دن بکنے والے شیئرز اور خریدنے جانے والے شیئرز میں فرق انڈکس کہلاتا ہے- اگر یہ خریدنے جانے والے شیئرز کی تعداد زیادہ ہے اور بیچے جانے والے شیئرز کی تعداد کم تو انڈیکس پوزیٹیو ہوگا- اور ہم کہیں گے کہ آج مارکیٹ پوزیٹیو رہی- یعنی لوگوں نے پیسہ مارکیٹ میں انویسٹ کیا- لیکن اگر بیچے جانے والے شیئرز کی تعداد خریدے جانے والے شیئرز کی تعداد سے زیادہ ہے تو انڈیکس اس دن نیگیٹیو ہوگا- یعنی اس کا مطلب یہ ہوگا کہ اس دن لوگوں نے اپنا پیسہ مارکیٹ سے نکالا ہے-
پاکستان میں چونکہ شیئرز میں انویسٹ کرنے والے لوگوں کی تعداد 1 پرسنٹ بھی نہیں ہے اور عام طور پر یہ لوگ یا تو بزنس ٹایئکونز ہوتے یا پھر چونکہ انکا تعلق سیاسی جماعتوں سے ہوتا لہذا یہ لوگ بلیک میلنگ کرنے کے لیئے آنے والی حکومت کو جھٹکے دینے کے لیئے جان بوجھ کر مارکیٹ اوپر چڑھائی جاتی ہے اور نیچے گرائی جاتی ہے اس لیئے پاکستان کی سٹاک مارکیٹ کا سیاست سے بہت گہرا تعلق سمجھا جاتا ہے-لیکن اگر عام عوام سٹاک مارکیٹ میں پیسہ انویسٹ کرنا شروع کردے اور سیاسی وابستگی سے زیادہ بزنس کی طرف دھیان دے تو یہ بلیک میلنگ بھی ختم ہوتی جائے گی اور سیاسی حالات سے سٹاک مارکیٹ پر کوئی خاص فرق بھی نہیں پڑے گا-
(جاری ہے )
تحریر: عاصم چوہدری


إرسال تعليق

0 تعليقات